محبت اور حیا کے درمیان فاصلے پیدا ہونے کی صورت میں اسباب و عوامل کو کھل کر ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے. علمی و سائنسی بیانیے اور عقیدہ و نصب العین کی نئی جہتیں تلاش کرنے کی صورت میں نوجوانوں اور طلباء وطالبات کے زندگیوں و آبرو کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔
انسان اپنے فطرت اور طبیعت میں جس طرح ہوا،خوراک ،پانی اور معاشرتی ترقی و خوشحالی کا محتاج ہے اسی طرح اسے محبت اور حیاء کی دو بنیادی اقسام کی خوبیوں و خوبصورتی کی بھرپور تلاش رہتی ہیں۔
محبت و عقیدت میں بنیادی فرق ہے مسلم معاشروں میں محبت یعنی نصب العین اور مقصد زندگی سے محبت کے بجائے عقیدت مندوں کی لشکر تشکیل دئیے گئے ہیں اور مغربی تہذیب و معاشرت میں بنیادی فطری حسن اور خوبصورت مواقع فراہم کرنے کے بجائے انسان کے سطحی مفادات و جذبات کی ترجمانی میں فطری و آفاقی قدروں کو اہمیت نہیں دی گئی یہ ایک وسیع و دانش مندانہ موضوع ہے بابا فرائیڈ کے جنسی نظریات و افکار پر مشتمل خوبصورت مغربی تہذیب وتمدن کے قوتوں کو متحرک رکھنے کے لئے مادی ترقی اور سائنسی بیانیے غذا فراہم کررہے ہیں جبکہ دینا کے مشرقی حصہ میں واقع اقوام عالم
کی بنیاد اور تہذیب وتمدن کی فکری بنیادیں وحی الہٰی فراہم کرتی ہے لمحہ موجود کی مجموعی ترقی و خوشحالی میں خوبصورت شخصیتوں کی تعمیر و ترقی اس وقت ممکن العمل ہوسکیں گا جب ممتاز دانشور و ماھر نظریات جدیدہ و حکمت قرآنی ڈاکٹر محمد رفیع الدین مرحوم کے بقول نظریات و عقائد کی بنیادی فریم ورک کی تشکیل و تعمیر نو شعور نبوت ورسالت اور حکمت قرآنی و دانش عصر حاضر کی یکجائی کی صورت میں 21 ویں صدی کے ضروریات اور سائنسی و فکری بیانیے کی تشکیل و تعبیر نو پر ٹیکنالوجی بیس افکار و نظریات جدیدہ کے تخلیق و تشکیل میں حامل وحی الہٰی اور شعور نبوت ورسالت کے نور سے معمور فطری و آفاقی منشور کی بنیاد پر سائنسی و تعلیمی انقلاب برپا ہوسکیں گا تب نوجوانوں کےلئے حیاء اور محبت کی کہانی ثمر بار سرگرمیاں شروع کرنے اور نئے زمانے کے بدلتے ہوئے رحجانات و سماجی شعور کی بیداری پر مشتمل انتہائی اہم اور معتبر ماحول کی تشکیل جدید الہیات اسلامیہ کی روشنی میں ممکن ہوگا تو انسانی احترام آزادی کے موقع اور محبت و حیاء کی قدریں مشترک و خوبصورت ترین اقدار کے ساتھ محفوظ و مامون ہونگے انشاء اللہ تعالیٰ