افغانستان اپنے پرافتخار تاریخ کے ایشیاء کا مرکز اور قلب ہے. شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے 1937ء میں کہی تھی جب انھوں نے کابل یونیورسٹی کے قیام اور نصاب کی تشکیل و تجویز موقع پر افغانستان کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن و آشتی کا دور دورہ ہوگا تو خطے و جغرافیہ میں ممکنہ امن و سکون میسر ہوسکے گا ورنہ پورا خطہ و جغرافیہ بدامنی اور عدم اعتماد کا اظہار کرے گا۔
انگریزوں کے خلاف طویل اور کھٹن لڑائیوں کے بعد روسیوں اور پھر امریکہ و نیٹو اور ایساف کے 41 ممالک کے ساتھ بھی افغانوں کو ہی اپنے وطن و ایمان کے سلامتی و تحفظ کے لئے تاریخ کے خون ریز جنگیں لڑی گئیں۔ اب آخری مراحل میں جہاں امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت افغانوں کے ساتھ معاہدہ اور خطے و افغانستان سے نکلنے کا معاہدہ کرچکا ہے مگر صدر ٹرمپ کے جانے اور جو بائیڈن صاحب کی آمد کے ساتھ افغانستان کے لئے نئے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
افغان امن وآشتی کے منتظر ہیں لیکن ہر روز نئے فتنے و جھگڑے تخلیق کئے جاتے۔ ہیں تازہ ترین سانحہ جمعیت الاصلاح افغانستان کے شوری کے رئیس سربراہ استاد ڈاکٹر محمد عاطف کا قتل ہے۔وہ افغانستان میں امن و آشتی اور اصلاح معاشرہ کے لئے ہمہ پہلو فکری و نظریاتی اور علمی و سائنسی بیانیے و معاشرے کی تشکیل و تعمیر نو کے لئے قائم موثر اور ثمربار شخصیت تھے۔ اس سانحے کی وجہ سے گزشتہ دو دنوں سے کابل اور پورے افغانستان کی فضا ء غمزدہ اور کشیدہ ہے مگر پاکستان اور دیگر ممالک میں طالب علم رہنے اور سابقہ مخلصین مجاہدین نے جمعیت الاصلاح قائم کرنے کے وقت ہی طے کیا گیا تھا کہ افغانستان مزید جھگڑوں اور فتووں و اختلاف کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے اس لئے اسٹیس کو تبدیل کرنے اور نئے زمانے و نئے حالات کے تناظر میں جدید رجحانات اور زندہ سوالات کے تناظر میں تبدیلیاں ضروری ہے چنانچہ سیاسی و سماجی شعور اور فکری و نظریاتی ترقی کے لئے نئے عمرانی و ثقافتی ساخت و ترکیب کے لحاظ سے یہ ضروری ہے کہ حالات اور واقعات کا رخ تبدیل کیا جائے۔
یوں چند سالوں میں جمعیت الاصلاح افغانستان نے اندرون ملک بہت سارے محاذوں پر تیزرفتار ترقی و پیشرفت کی ہے جن میں اصلاح و معاشی ترقی اور خواتین و نوجوانوں کے مسائل اور احساس شرکت و شمولیت معاشرہ بطور خاص قابل ذکر ہیں مجھے جناب قاضی حسین احمد مرحوم و مغفور کی سربراہی میں دودفعہ پشاور اور اسلام آباد میں مجالس کے اندر جمعیت الاصلاح افغانستان کے سرکردہ رہنما اور قیادت کے تفصیلی ملاقات اور گفتگو کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس لئے جمعیت الاصلاح افغانستان کے وسیع تر بامعنی و معتبر کام سے واقفیت اور محبت رکھتے ہوئے جب کابل شہر سے جمعیت الاصلاح افغانستان کے مبارز اور دانش ور سربراہ استاد محترم جناب ڈاکٹر محمد عاطف کی شہادت کی خبر شائع ہوئی تو دل تھم سا گیا اور وہ خوبصورت مجالس اور بھرپور ایمانی و دانش مندانہ شخصیات کی گفتگو و بصیرت یاد آگئیں اگرچہ جمعیت الاصلاح افغانستان نے افغانستان کے حالیہ برسوں کے روایتی ہٹ دھرمی اور سخت گیری کے بجائے پرامن اور انتہائی معتبر انداز میں احتجاج و نمازِ جنازہ کے مراسم و پورے لہر کو منظم کیا اور یہ ثابت کیا کہ افغانستان میں امن و سکون اور اطمینان و دانش مندی ہی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ان کی نمازِ جنازہ اور تدفین کے مراحل میں نوجوانوں اور شہریوں کی بڑی تعداد میں پرامن انداز میں شمولیت و شرکت نہایت تبدیلی اور عملی تبدیلی کی علامت قرار دیا جاسکتا ہے ۔ خواتین کی باوقار اور انتہائی معتبر انداز میں شرکت نئے افغان معاشرے کی تشکیل و تعمیر نو کی طرف پہلا قدم قرار دیا جاسکتا ہے،
رب العالمین آسانی فرمائیں استاد محترم ڈاکٹر محمد عاطف شھید کے خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے اور پرامن اور پروقار افغانستان کی تعمیر و ترقی میں جمعیت الاصلاح افغانستان کے خدمات اور گرم جوش محنتوں کو قبول فرمائے آمین ثم آمین