امریکہ و افغانستان کے مفادات اور جغرافیہ دونوں الگ الگ ہے مگر اس وقت جہاں نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی آمد سے مسلم ممالک و عالمی برادری نے ابتدائی طور پر ٹرمپ کی خرمستیوں کے مقابلے میں سکھ کا سانس لیا وہی افغانستان کے لئے نہایت خطرناک صورتحال وجود میں آئی ہے جب نومنتخب صدر امریکہ نے امریکی افغان معاہدے پر نظر ثانی کی بات کی ابھی تفصیلات منظرعام پر آیے ہیں کہ نئے اور نسبتاً معتدل امریکی صدر افغانستان کے حوالے سے کیا سوچتے ہیں۔
افغانستان اپنی بھرپور تاریخ اور جغرافیائی اہمیّت کے باوجود اس وقت سخت ترین مشکلات سے دوچار ہے۔ سماجی و معاشرتی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور سوویت یونین کے سرخ نظریات کی ناکامی کے بعد ابھی ملک و قوم سنبھلنے کے مرحلے میں تھا کہ 09/11 کا سانحہ رونما ہوا اور افغان قوم بحیثیت مجموعی ایک بار پھر استعمار گری کے زد میں آیا اور امریکہ نیٹو اور ایساف کے 41 ممالک کے افواج نے آگ و بارود کی بارش جاری رکھی۔
جنگوں میں سب سے زیادہ نقصان اس فریق کو اٹھانا پڑ تا ہے جس کے گھر میں جنگ لڑی جاتی ہے۔ تاریخ کے اوراق میں یہ اھم اور زندہ حقیقت ہے کہ پچھلی نصف صدی سے افغانستان ہی تمام فریقین کی جانب سے مقتل گاہ بنی ہوئی ہے۔ 21 ویں صدی کے 21 ویں سال میں اقوام عالم میں سب سے زیادہ محروم اور پسماندہ اور جنگ زدہ علاقہ افغانستان ہی رہا ہے جس نے بدقسمتی سے ایک نہیں دو سپر پاورز کے ساتھ پنجہ آزمائی کی اور افغانوں کے گھر جلنے اور برباد ہونے کے برابر دونوں بڑے اتحادی اور ان کے نام نہاد ایجنٹوں و ساتھیوں کو نقصان پہنچا۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام عالم افغانستان کے کروڑوں انسانوں کو جینے کا حق دیں اور ان کے گھر میں مداخلت سے باز رہیں۔ امریکہ و سویت یونین سمیت قریبی ممالک پاکستان،ایران،ترکی،سعودی عرب و امارات،قطر چائنا و ہندوستان بھی اعلیٰ ظرفی و آبرو مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجھے ہوئے الاؤ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش فرمائیں نہ کہ مسائل و اختلافات کو بڑھانے میں حصہ دار بنیں۔
افغانستان کے امن و ترقی اور خوشحالی و سکون سے خطے اور عالمی انسانی سوسائٹی کا امن و آشتی جڑا ہوا ہے اس لئے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی ذمہ داری ہے کہ وہ صدر ٹرمپ اور امریکی جنگجو قیادت کی نقش قدم پر نہ چلے بلکہ عالمی انسانی برادری کے سماجی ومعاشی حالات اور رواداری و دانش مندی کی جانب پیش رفت کرتے ہوئے جنگ کے آخری بجھتے ہوئے شعلے امن وآشتی میں بدل ڈالے اور دینا بھر کی طرح افغانستان کے معصوم و مظلوم بیٹیوں و ماؤں اور بچوں و نوجوانوں کو امن وآشتی اور ترقی و خوشحالی کا تحفہ دیں۔