ابھی کچھ دیر قبل اپنے دوست جیند رضا زیدی کا ٹوئٹ دیکھا اور پڑھنے کے بعد اس تحریر کا خیال آیا(جو صرف ذاتی یاداشتوں پر مشتمل ہے)، اگر چہ اشتیاق اظہر مرحوم کے انجام کی یاد شیر افضل مروت کے پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن دیکھتے ہی آئی تھی، مگر تحریر کا خیال اب آیا، دونوں کے نظریات سے اختلاف کے باوجود تلخ تاریخی حقائق کو تحریر کیا ہے۔
اشتیاق اظہر مرحوم
مہاجر قومی موومنٹ (MQM) کے خلاف 19 جون 1992ء کو سخت آپریشن ہوا، جس کے بعد پوری قیادت سمیت تقریباً تمام متحرک کارکن روپوش ہوئے یا بیرون چلے گئے تھے اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ 50 ہزار سے زائد کارکنوں نے تبلیغی جماعت میں چلے سے کئی کئی چلے ایک ساتھ یا وقفے سے لگائے اور ملک کے اندر کوئی ایک بندہ بھی ایم کیو ایم کا کلمہ خیر بیان کرنے کے لیے دستیاب نہ تھا۔
بزرگ کمیٹی!
ایسے میں اشتیاق اظہر نامی ایک بڑے میاں چند بزرگ (غالباً سینئر صحافی اجمل دھلوی مرحوم، حسن مثنیٰ اور دیگر کچھ برزگ) نے خواتین کے ساتھ سامنے آئے اور پھر بزرگ کمیٹی بنائی اور ایم کیو ایم کو کھڑا کیا، اسی دوران ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی بنائی اور اس کے انچارج بنائے گئے، جس کی وجہ سے انکو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، آئے روز گھر پر چھاپوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا، مرحوم نے سب برداشت کیا اور پھر آہستہ آہستہ ایم کیو ایم کے لوگ سامنے آنا شروع ہوئے۔ اسی دوران 1993ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے لیے ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کیا اور غالباً کراچی کی تاریخ کا مجموعی طور پر سب سے کم ٹرن رہا اور تین دن بعد صوبائی اسمبلی کی پولنگ میں ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدر آباد سے تقریباً کلین سوئپ کیا۔
پارٹی سے اخراج!
ملک کے اندر جب ایم کیو ایم کے لیے ماحول ساز گار ہوا تو سب سے پہلے اس ضعیف آدمی پر ایجنسیوں کے آدمی ہونے اور ویزے بیچنے کا الزام لگا، پھر خلیج بڑھتی گئی اور غیر فعال کردیا گیا، مرحوم ایم کیو ایم کے سینیٹر بھی رہے ، مگر بعد میں عملاً زندگی اجیرن کردی گئی اور پھر پارٹی سے ہی نکال دیا گیا۔ حالات کی مجبوری کی وجہ سے عمر کے آخری حصے میں اشتیاق اظہر مرحوم پاکستان مسلم لیگ نواز میں شامل ہوئے اور پھر چند برس بعد رب کے حضور پہنچ گئے۔
یہ بھی پڑھئے:
عالمی یوم آئین اور آئین پاکستان
مسئلہ_ بند نہیں، کھُلی عدالتیں ہیں
احمد حاطب صدیقی اور ان کا چلبلا شعر
بلوچ راجی مچی, خوشحال بلوچستان اور مضبوط پاکستان کی نوید
شیرافضل خان مروت!
پاکستان میں سانحہ 9 مئی 2023ء کے بعد پاکستان تحریک انصاف(PTI) کی عملی پوزیشن (عدالتی سہولت کے باوجود) بھی ایم کیو ایم والی ہی تھی اور لوگ زیر زمین تھے یا شدید خوفزدہ۔ ایسے میں اس خوف کو شیر افضل خان مروت نے توڑا اور پھر پورے ملک میں تحریک انصاف کے کارکنوں، حامیوں اور ہمدردوں میں تحریک پیدا کردی، اسی کا پھل 8 فروری 2024ء کے انتخابی نتائج کی صورت میں پارٹی کو ملا، جس پر آج تحریک انصاف کے عام ہمدرد سے قائد تک سب ملک کے اندر اور بیرون کھیل رہے ہیں۔ جوں ہی حالات سازگار ہوئے تو شیر افضل خان مروت پر ایجنسیوں کا ہونے کا الزام غیر محسوس انداز میں لگایا اور پھر پارٹی سے غیر فعال اور آخر میں پارٹی سے فارغ کردیا گیا۔ اشتیاق اظہر مرحوم اور شیر افضل خان مروت کی سیاسی زندگی میں کافی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔
اشتیاق اظہر اور شیر افضل مروت میں مماثلتیں!
(1)۔ اشتیاق اظہر مرحوم کو بھی گمان تھا کہ انکے عملی کام کے بعد ان کے قائد انکے قدر دان ہیں اور آخری وقت تک ساتھ دیں گے اور یہی گمان شیر افضل مروت کو بھی تھا، مگر دونوں کے قائدین نے عین وقت پر منہ موڑ لیا۔
(2)۔ اشتیاق اظہر کے مرحوم کے حوالے سے پارٹی کے اندر اختلافات پیدا کرنے میں بیرون ملک افراد کا اہم کردار رہا اور اسی طرح شیر خان افضل مروت کے خلاف بھی اصل مہم بیرون ملک موجود تحریک انصاف کے حامیوں نے شروع کی اور کامیاب رہے۔
(3)۔ اشتیاق اظہر مرحوم پر سب سے پہلا الزام ایجنسیوں کا بندہ ہونے الزام لگا اور پھر دیگر الزامات لگے۔ شیر افضل مروت پر بھی عملاً یہی الزام سب سے پہلے لگا اور پھر دیگر الزامات لگے (میڈیا اور سوشل میڈیا)۔
(4)۔ اشتیاق اظہر مرحوم ایک طویل عرصے تک اپنے قائد کے سامنے صفائیاں دیتے اور اپنے آپ کو وفادار ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے، مگر قائد نے موقع نہیں دیا یا لوگ حائل ہوئے۔ شیر افضل مروت بھی کئی ماہ سے اپنی صفائیاں دے رہے ہیں اور اپنی وفاداری ثابت کرتے ہوئے اپنے قائد سے ملاقات کے متمنی ہیں، مگر قائد ملنے کے لیے تیار نہیں۔
(5)۔ اشتیاق اظہر مرحوم عروج کے زمانے میں جس پر ہاتھ رکھتے وہ سونا بنتا اور یہی پوزیشن شیر افضل مروت کی بھی تھی۔
(6)۔ جب مشکل آئی تو ایم کیو ایم میں جس کے خلاف سازش کرنی ہوتی تو لوگوں کی کوشش ہوتی کہ یہ الزام بھی لگایا جائے کہ اشتیاق اظہر سے ملے ہوئے ہیں اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ آج کل یہی پوزیشن تحریک انصاف میں شیر افضل مروت کی بھی ہے۔
(7)۔ اشتیاق اظہر مرحوم کے خلاف مہم میں عسکری (تصادم) سوچ والے افراد کا اہم کردار رہا اور یہی پوزیشن بظاہر شیر افضل مروت کی بھی لگ رہی ہے۔
(8)۔ اشتیاق اظہر مرحوم پر لگے الزام بلیک اینڈ وائٹ شکل میں آج تک سامنے نہیں آئے اور یہی پوزیشن ابھی تک شیر افضل مروت کی بھی ہے۔
(9)۔ اشتیاق اظہر مرحوم پر کافی عرصہ تک سختیاں بھی رہیں اور شدید مشکلات کا سامنابھی رہا، گھر پر چھاپے اور دیگر کارروائیاں ، تاہم ایم کیو ایم پر یہ مشکلات ہی اشتیاق اظہر کے پارٹی کے عروج کا سبب بنیں۔ مشکلات کا سامنا شیر افضل مروت کو بھی رہا، تاہم انکو عدالتوں سے فوری ریلیف کی سہولت ملی۔ بعض مبصرین اس کو ڈومیسائل(پنجاب اور خیبرپختونخوا)کی پاور اور بعض اسٹبلشمنٹ اور بااختیار اداروں میں اثر قرار دیتے ہیں۔
(10)۔ البتہ دونوں میں دو چیزیں مختلف رہیں کہ اشتیاق اظہر مرحوم کے عروج کے زمانے میں لندن میں علاج کے دوران پارٹی نے اچھا خاصا خیال رکھا، تاہم شیر افضل مروت بظاہر پارٹی کے اس طرح کے کسی تعاون سے غالباً مستفید نہیں ہوئے ہیں۔
(11)۔ اشتیاق اظہر مرحوم کا دور عروج برسوں تک رہا، جبکہ شیر افضل مروت کا عروج بہت کم رہا۔
خلاصہ !
مختصر یہ کہ پارٹیوں یا قیادت نے دونوں کو مشکل میں خوب استعمال کیا اور مطلب نکلنے کے بعد ٹشو پیپر۔۔۔۔۔۔!!