حکومت سندھ نے جو تین سطحی بلدیاتی نظام متعارف کرایا ہے، کراچی کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے اسے مسترد کر دیا ہے اور اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ نظام کیا ہے اور اس نظام کے کراچی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ممتاز صحافی اور تجزیہ نگار جناب عبدالجبار ناصر نے اس کا تفصیلی جائزہ لیا ہے جس سے واضح ہو تا ہے کہ مستقبل کا بلدیاتی ڈھانچہ کیا ہوگا۔
سندھ میں بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں ترمیمی بل 2021ء کی منظوری کے بعد سندھ کا نیا بلدیاتی نظام وجود میں آگیا ہے۔ جس میں نئی حلقہ بندی کے تحت کراچی کے تین سطحی بلدیاتی نظام میں ٹاؤن اور یونین کمیٹیوں کی تعداد میں تقریباً ایک تہائی اضافہ متوقع ہے۔ ٹاؤنز کی تعداد 25 سے 28 ، یونین کمیٹیز کی تعداد 270 سے 330 اور وارڈز کی تعداد 1080 سے 1320 تک متوقع ہے۔ ٹاؤن اور یونین کمیٹی میں آبادی کے تعین کے بعد بعض سب ڈویژنز کو توڑ کر 2 اور بعض کو جوڑ کر ایک بنانا پڑے گا، جب کہ اکثر یونین کمیٹیاں تقسیم ہوں گی۔ کراچی میں بلدیاتی نمائندوں کی مجموعی تعداد 2 ہزار سے 2300 تک ہونا متوقع ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس وقت کراچی کے 7 اضلاع میں 30 سب ڈویژن ہیں۔ بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے ترمیمی بل 2021ء میں ٹاؤن اور یونین کمیٹی کی آبادی کے تعین کے بعدیہ بات یقینی نظر آ رہی ہے کہ بیشتر یونین کمیٹیاں تقسیم ہوں گی۔ ترمیمی بل 2021ء کی سندھ اسمبلی سے منظوری کے بعد بلدیاتی ایکٹ 2013ء کا حصہ بننے کی صورت میں کراچی کے بلدیاتی ادارے تین سطحی ہوں گے۔ میٹروپولیٹن کا رپوریشن، ٹاؤن میٹرو پولیٹن کار پوریشن اور یونین کمیٹی ۔بل میں میٹروپولیٹن کا رپوریشن کی آبادی 50 لاکھ سے زائد (چھٹی مردم شماری 2017ء کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ 24 ہزار 894 افراد پر مشتمل ہے ) رکھی گئی ہے۔ ٹاؤن میٹرو پولیٹن کار پوریشن کی آبادی 5 لاکھ سے ساڑھے 7 لاکھ اور یونین کمیٹی کی آبادی 45 ہزار سے 75 ہزار تک متعین کی گئی ہے، تاہم حدبندی ٹیم کے پاس ضرورت کے مطابق 10 فیصد تک کمی بیشی کا اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھئے:
نابیناؤں کی بستی جہاں راہزنوں نے رہبروں کا چولا اوڑھا
نواز شریف: واردات کی گواہی، واردات سے نو ماہ پہلے
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان یہی ہے کہ ٹاؤن کے تعین میں سب ڈویژن کی انتظامی حدبندی کو مد نظر رکھا جائے گا اور اس وقت کراچی کے 30 سب ڈویژن ہیں ، ان میں سے چند کی آبادی اتنی کم ہے کہ وہ ٹاؤن نہیں بن سکتے ہیں اور یقیناً ملحق اور ڈیمو گرافی سے جڑے دو سب ڈویژن کو ملا کر ایک ٹاؤن اور بعض کی آبادی اتنی زیادہ ہے کہ ان کو توڑ کر دو ٹاؤن بنانا پڑیں گے ۔
ضلع کراچی وسطی میں 5 سب ڈویژن ہیں اور سب الگ الگ ٹاؤن بننے کے کوائف میں پورے اتر رہے ہیں ۔ گلبرگ سب ڈویژن کی آبادی 496094 افراد اور9سے 11 یونین کمیٹیاں،لیاقت آباد سب ڈویژن کی آبادی 449098 افراد اور8 سے 10 یونین کمیٹیاں ، ناظم آباد سب ڈویژن کی آبادی 446347 افراد اور8 سے 10 یونین کمیٹیاں ، نیو کراچی سب ڈویژن کی آبادی 871245 افراد اور15 سے 18 یونین کمیٹیاں اور نارتھ ناظم آباد سب ڈویژن کی آبادی 708598 افراد اور یہاں 14 سے 16 یونین کمیٹیاں بن سکتی ہیں۔
ضلع کراچی شرقی میں 4 سب ڈویژن ہیں اور تمام الگ الگ ٹاؤن بننے کے کوائف پر پورے اتر رہے ہیں ۔ فیرو زآباد سب ڈویژن کی آبادی 761631 افراد اور 14 سے 17 یونین کمیٹیاں ، گلشن اقبال سب ڈویژن کی آبادی 841800 افراد اور15 سے 18 یونین کمیٹیاں، گلستان جوہر سب ڈویژن کی آبادی 792451 افراد اور 14 سے 17 یونین کمیٹیاں اور جمشید کوارٹرز سب ڈویژن کی آبادی 479433 افراد اور 9 سے 11یونین کمیٹیاں بن سکتی ہیں۔
ضلع کراچی جنوبی میں 5 سب ڈویژن ہیں اور ان میں سے ایک سب ڈویژن الگ ٹاؤن بننے کے کوائف میں پورا اتر رہا ہے، جب کہ 4 کی آبادی کم ہے ۔ لیاری سب ڈویژن کی آبادی 661926 افراد اور 8 سے 10 یونین کمیٹیاں، آرام باغ سب ڈویژن کی آبادی 128313 اور گارڈن سب ڈویژن کی آبادی 363967 افراد اور دو نوں کو ملاکر ایک ٹاؤن بنائے جانے کا امکان ہے، ایسی صورت میں 8 سے 10 یونین کمیٹیاں اورسول لائن سب ڈویژن کی آبادی 473119 افراد اور صدر سب ڈویژن کی آبادی 141905 افراد کو ملا کر ایک ٹاؤن بنائے جانے کا امکان ہے، ایسی صورت میں اس ٹاؤن کی 8 سے 10 یونین کمیٹیاں ہوسکتی ہیں۔
ضلع کراچی غربی میں 3 سب ڈویژن ہیں اور تینوں الگ الگ ٹاؤن بننے کے کوائف پر پورے اتر رہے ہیں۔ منگھو پیر سب ڈویژن کی آبادی 711236 افراد اور 14 سے 16 یونین کمیٹیاں ، مومن آباد سب ڈویژن کی آبادی 845797 افراد اور 15 سے 18 یونین کمیٹیاں اور اورنگی سب ڈویژن کی آبادی 520195 افراد اور 9 سے 12 یونین کمیٹیاں متوقع ہیں ۔
ضلع کیماڑی کراچی کے 4 سب ڈویژن ہیں، جن میں 2 ٹاؤن بننے کے کوائف میں پورے اتر رہے ہیں۔ بلدیہ سب ڈویژن کی آبادی 832583 افراد اور 15 سے 18 یونین کمیٹیاں،سائٹ سب ڈویژن کی آبادی 403574 افراد اور7 سے 10 یونین کمیٹیاں، جب کہ ماڑی پور سب ڈویژن کی آبادی 192565 افراد اورہاربر سب ڈویژن کی آبادی 401115 افراد کو ملاکر ایک ٹاؤن بنائے جانے کا امکان ہے اور 8 سے 10 یونین کمیٹیاں متوقع ہیں۔
ضلع کورنگی کراچی میں 4 سب ڈویژن ہیں، کورنگی سب ڈویژن کی آبادی 1126141 افراد اور یقیناً کورنگی سب ڈویژن کو دو ٹاؤنز میں تقسیم کیا جائے گااور دونوں ٹاؤنز کی 19 سے 22 یونین کمیٹیاں بن سکتی ہیں۔ لانڈھی سب ڈویژن کی آبادی546196 افراد اور 9 سے 11 یونین کمیٹیاں ، شاہ فیصل سب ڈویژن کی آبادی 520830 افراد اور 9 سے 11 یونین کمیٹیاں بننے کا امکان ہے ۔ضلع کورنگی کی ماڈل کالونی سب ڈویژن کی آبادی 384389 افراد اور ضلع ملیر کے ایئرپورٹ سب ڈویژن کی آبادی 195143 افراد کو ملاکر ایک ٹاؤن بنانے کا زیادہ امکان ہے، ایسی صورت میں اس ٹاؤن کی 9 سے 11 یونین کمیٹیاں متوقع ہیں۔
ضلع ملیر کراچی کے 6 سب ڈویژن ہیں ۔ ابراہیم حیدری سب ڈویژن کی آبادی 1055780 افراد پر مشتمل ہے اور یقینی بات ہے کہ یہ سب ڈویژن کسی قریبی چھوٹے سب ڈویژن کو ملا کر دو ٹاؤنز میں تقسیم ہو گا اور ممکنہ طور پر دو نوں کی 20 سے 23 یونین کمیٹیاں ہوسکتی ہیں ۔ بن قاسم سب ڈویژن کی آبادی 248098 افراد ،گڈاپ سب ڈویژن کی آبادی 64153افراد، مراد میمن سب ڈویژن کی آبادی 331326 افراد اور شاہ محمد سب ڈویژن کی آبادی 29846 افراد کو ملاکر ایک ٹاؤن بناتے ہیں یا کسی ایک کو کسی اور ٹاؤن کا حصہ بناتے ہیں تو یہاں 8 سے 11 یونین کمیٹیاں متوقع ہیں ۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کراچی کے 6 کنٹونمنٹ بورڈز کو بلدیاتی اداروں کی حدود سے الگ کرنے سے بھی مختلف ٹاؤنز کی حدود اور یونین کمیٹیوں کی تعداد میں فرق پڑے گا۔ الیکشن کمیشن کے اعلان کے مطابق سندھ میں نئے بلدیاتی قوانین کی روشنی میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کا عمل 16 دسمبر2021ء سے شروع ہوگا اور 14 جنوری 2022ءتک 30 روز جاری رہے گا۔
سندھ کا نیا بلدیاتی نظام میں بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں ترمیمی بل 2021ء کی منظوری کے بعد نئی حلقہ بندی کے تحت کراچی کے
سندھ کا نیا بلدیاتی نظام، نئے قانون کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے ذریعے تین سطحی بلدیاتی نظام میں ٹاؤن اور یونین کمیٹیوں کی تعداد میں تقریباً ایک تہائی اضافہ متوقع ہے