کراچی(اسٹاف رپورٹر) جامعہ بنوریہ العالمیہ کے دارالا فتاء نے اپنے فتوے میں کہاہے کہ عام حالات میں جمہور اہل علم کے نزدیک قرآن و سنت کے واضح نصوص کی روشنی میں ووٹ ڈالنا ایسی شرعی ضرورت اور مجبوری میں داخل نہیں ، جس کے لئے شریعت کے دائرے میں عورت کو دوران عدت گھر سے نکلنے کی گنجائش دی جاسکے ۔ یہ فتویٰ ایک تحریری سوال کے جواب میں دیا گیاہے ۔ سوال میں پوچھاگیا ہے کہ ’’کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ پاکستان نیشنل اسمبلی کی ممبر خاتون اس وقت عدت میں ہے اور سینیٹ میں ووٹ کاسٹ کرکے لئے اسلام آباد جانا چاہتی ہے ، برائے مہربانی سینیٹ کے انتخاب کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے شرعی طور پر رہنمائی فرمائیں ، کیا وہ ممبر خاتون دوران عدت کراچی سے اسلام آباد اپنا ووٹ کاسٹ کرنے جاسکتی ہے یا نہیں ؟ ‘‘ اس سوال کے جواب میں فتوے میں کہاگیا ہے کہ ’’عدت گزرنا قرآن و سنت اور فقہ اسلامی رو سے شرعاً واجب اور اس دوران شرعی احکام جیسے بلا ضورت گھر سے نکلنا ہو یا زیب و زینت اختیار کرنا وغیرہ اس کی پاسداری لازم ہے ۔ البتہ عورت شرعی یا طبعی ضروتوں میں اس کی مجبوری کو ملحوظ رکھتے ہوئے شریعت مطہرہ نے اس کو بقدر ضرورت گھر سے نکلنے کی اجازت دی ہے‘‘۔ جمعرات کو جاری فتوے میں کہاگیا ہے کہ ’’جہاں تک ووٹ ڈالنے کا معاملہ ہے تو بعض معاصر اہل علم ووٹ کے شرعی شہادت ہونے کی وجہ سے اگرچہ اس کو بھی ضرورت میں داخل کرکے معتدہ (عدت والی عورت)کواس کے لئے گھر سے نکنلنے کی گنجائش دی ہے ، مگر عام حالات میں جمہور اہل علم کے نزدیک قرآن و سنت کے واضح نصوص کی روشنی میں ووٹ ڈالنا ایسی شرعی ضرورت اور مجبوری میں داخل نہیں ، جس کے لئے شریعت کے دائرے میں عورت کو دوران عدت گھر سے نکلنے کی گنجائش دی جاسکے ‘‘۔ فتوے میں مزید کہاگیاہے کہ ’’ لہذا جمہور اہل علم کی رائے کی بنیاد پر ملکی آئین اور قرآن و سنت کے تقدس کا تقاضہ یہ ہے کہ اس کے واضح حکم کو برقرار رکھاجائے ، اور اس کی بجائے ملکی قانون میں ایسے معذور یا بیمار افراد جو بیماری یا عذر کی وجہ سے بذات خود چل کر ایوان میں ووٹ ڈالنے کے لئے نہ آسکتے ہوں، ان کے لئے قانون میں جو بھی متبادل صورت ہو وہ اختیار کی جائے ، یا بصورت دیگر کوئی دوسری ممکنہ صورت مثلا پریذائیڈنگ آفیسر اپنے کسی کسی کے ذریعے اس کی رائے حاصل کرے، اور ایوان میں اس کا ووٹ کاسٹ کرے ، یا آن لائن ووٹ کاسٹنگ (جیساکہ ترقی یافتہ دنیا میں بھی مرو ج ہے) کے طریقہ کار کے مطابق اسکو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے اور اگر قانون میں کوئی متبادل نہ ہو تو یہ ایک قانونی سقم ہے جس کا دور کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے ۔چنانچہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ عدالت سے اس سقم کو دور کرنے اور ڈیڈلاک ختم کرنے کے لئے متبادل کی صورت میں گنجائش طلب کرے ، اور شریعت و آئین کو چھیڑ نے کی بجائے یہ طریقہ زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے۔ اور اسی کو ہی اختیار کرنا چاہئے‘‘۔ یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم )نو منتخب خاتون ممبر سینیٹ کے بارے میں بتایا گیا تھاکہ شوہر کے انتقال کے باعث وہ عدت میں ہیں اور جمعہ (آج)کے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے انہوں جامعہ بنوریہ العالمیہ اور دیگر اداروں سے شرعی حکم معلوم کیا ہے ۔ جامعہ بنوریہ العالمیہ سے یہ فتویٰ 11 مارچ 2021ء کو جاری کیاگیاہے۔