ایک پیارے دوست نے جو دوست ہمارے اور عاشق کسی ستر سالہ” نوجوان” کے ہیں، نے ایک سندیسہ بھیجا ہے جس میں ہمیں ضدی اور ہتھیلی میں سرسوں کے کھیت کی کاشت کا منتظر قرار دیا۔چلیں یہ پیار کی دنیا میں پہلا قدم ہی سہی پر وہ آسمان کے تارے توڑنے کے وعدے, پہلے سودن, وہ دو سو ماہرین کا تیار شدہ لشکر جو پلک جھپک کر دودھ و شھد کی نہروں کے منتظر۔۔۔۔وہ بھاشن کہ جب اوپر والا دیانتدار ہوتا ہے تو نیچے خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں ۔۔۔سے شروع ہو کر خان اکیلا کیا کرسکتا ہے تک۔
باقی ۔۔۔ ہماری قوم بھی 22 سالہ معصوم الہڑ دوشیزہ کی طرح اعتبار کر کے اپنا سب کچھ سونپنے کے بعد ڈارلنگ بس تھوڑا سا وقت اور دے دو امی کو راضی کرکے ابھی بارات لاتا ہوں” کے وعدوں پر بیٹھی ہے۔
پڑا ہے کام اسی خود پرست کافر سے
جسے یہ ضد ہے کسی اور کو خدا نہ کہو
زیادہ شکوہ شکایت کریں تو “پیار کی دنیا میں پہلا قدم” اور تم ضدی ہو بے صبرے ہو۔۔۔کے طعنے۔۔ اور مجبوبہ بھی جو اب تو عملی طور پر داشتہ بن چکی ہے سب کچھ لُٹا کر اُمید کی ایک ڈور کے سہارے بیٹھی ہے۔
کوئی جھوٹا قیاس رہنے دو
مجھ سے ملنے کی آس رہنے دو
انجام اسے بھی معلوم ہے، پر ۔۔۔۔
امید تو بندھ جاتی تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا
اب سب کچھ لٹانے کے بعد اُمید جھوٹی ہی سہی کے سہارے زندہ کسی معجزے کا انتظار۔۔ ورنہ سب جاننے ہی ہیں ۔۔۔ زیادہ شکوہ کریں تو بے وفا محبوب اس مہین پردے کو بھی اُتار کر چل دے گا۔ زیادہ بات کرنے پر گروہ عاشقان کی جبینوں پر شکن بھی پڑتی۔
وہ بے وفا ہی سہی اس کو بے وفا نہ کہو
ادب کی حد میں رہو حسن کو برا نہ کہو
ہم تو آبگینوں ہی کو سنبھالتے رہ گئے لیکن اس دوران نہ جانے کون کون سے جام کرچی کرچی ہو گئے۔صرف اتنا کہوں گا کہ ہمارے بزرگ فرماتے تھے کہ “پوت کے پاؤں پالنے میں نظر آجاتے ہیں”۔
یقین کریں اب تک جیسے پاؤں نظر آئے ہیں انہیں دیکھ کر حسرت ہی ہوتی ہے کہ کاش۔۔۔۔۔یہ حمل شکم مادر ہی میں ساقط ہو جاتا تو ۔۔۔کچھ دن رو دھو کر صبر کرہی لیتے۔اب تو یہ ذہنی طور پر ناکارہ ڈاؤن سینڈرم کا شکار بچّہ پالنا ہی پڑرہا ہے۔
خیر زیادہ سے زیادہ دوسال ہیں ۔۔۔۔گذر ہی جائیں گے۔۔ پھر حساب دینا ہی ہوگا۔۔۔۔اس وقت تک وہ باجوہ سے اور باجوہ ان سے تھک بھی چکے ہوں گے۔
پھر یہ بھی نئے عشق تلاش کررہے ہوں گے معشوقوں کے پاس بھی قطار ہوگی ۔ اس طویل قطار میں غبّی خود پرست اور بوڑھی محبوبہ کی بہ نسبت نئے جوان اور خوبصورت عشق ۔۔ سپردگی کے نئے انداز کے اور دلفریب غمزے کہ جفا بھی ادا لگے۔
بوڑھی طوائفوں کا انجام ۔۔۔ویسے تمام قبیل کا آشرم لندن میں ہی ہے ، اولادیں تو ان سب کی وہیں مقیم ہیں ۔آخر انجام وہی ہوگا۔۔۔ ممکن ہے باقی کے پاس تو جاتی عمرا ونوڈیرو موجود ہے۔ ان کی تو اولاد بھی وہیں اور ان کے قبرستان ۔۔۔۔اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔